السلام علیکم ناظرین! اس نفسا نفسی کے دور میں چونکہ مادیت پرستی کی دوڑ دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ قرآنی ضابطہ حیات اور اللہ کے احکامات کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے آج ہم بحیثیت قوم اور بحیثیت ایک فرد ڈپریشن اور دیگر بے شمار مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔ مالی حیثیت اور نمود و نمائش کو زندگی کا معیار بنا لیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے رشتوں سے پیار محبت ہمدردی اور خدا خوفی غائب ہوتی جا رہی ہے۔ آج یہ روایت بن چکی ہے کہ کسی بے سہارا محرومی کا شکار اور گرے ہوئے انسان کو سہارا دینے اور ہاتھ پکڑ کے اٹھانے کی بجائے ہم اس کے اوپر سے گزر کر اپنی راہ لیتے ہیں۔ ایسی بے حسی پر اس شخص کی ذہنی و قلبی حالت ٹوٹ پھوٹ کے سوا اور کیا ہوگی۔ اس کے علاوہ معاشرے میں مالی و اخلاقی نہ ہمواری اور انصاف کی عدم دستیابی سے بے شمار مسائل جنم لے رہے ہیں۔ جو ہر مرد و زن کی زندگی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ والدین اولاد کی اعلیٰ تعلیم کے لیے پریشان ہیں جو مالی طور پہ ان کی دسترس سے باہر ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوان نوکری نہ ملنے پر بے حد ڈپریشن میں ہیں۔ ماں باپ اپنی بیٹیوں کا اچھا رشتہ نہ ملنے پر بے حد پریشان ہیں۔کوئی کاروبار نہ چلنے پہ ڈپریشن میں ہے قرض کی واپسی کے لیے کوئی صورت نظر نہیں آتی کوئی اس ڈپریشن میں ہے۔ کوئی نافرمان اولاد کی وجہ سے ڈپریشن میں ہے۔ ناظرین ڈپریشن سو بیماریوں کی جڑ ہے مثلا رات بھر نیند نہ آنا، اور بے خوابی کے سبب آنکھوں کے گرد ہلکے بن جانا، بھولنے کا مرض پیدا ہو جانا،ہر وقت ذہنی انتشار، مایوسی اور غم میں مبتلا رہنا،جو لوگ ڈپریشن کی اس تکلیف دہ بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ وہ مایوس نہ ہوں اور وہ روزانہ 121 بار سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 154 کا یہ حصہ پانی پہ دم کر کے پییں اور خود پہ دم بھی کریں۔